دمشق: امریکہ اوراس کے اتحادی برطانیہ اورفرانس نے شام کی مبینہ کیمائی تنصیبات پرحملہ کردیا ہے جس کے نتیجہ میں دارلحکومت دمشق دھماکوں سے گونج اٹھا.
اطلاعات کے مطابق امریکہ اوراس کے اتحادی ممالک نے شامی حکومت کی طرف سے ڈوما قصبے میں کیمیائی حملے کے ردعمل میں متعدد میزائل حملے کیے ہیں. پینٹاگون کے مطابق دمشق بھی حملوں کی زد میں آیا ہے اورحمص شہرکے قریب دواورمقامات کوبھی میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے.
امریکہ میں تعینات روسی سفیر نے کہا ہے کہ ہمارے اتحادی پرحملے کے خلاف بھرپور ردعمل دکھایا جائے گا.
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک خطاب کے دوران کہا “برطانیہ فرانس اورامریکہ نے ظلم اوربربریت کے خلاف اپنی طاقت کا صحیح استعمال کیا ہے. ہمارے آج کے عمل کا مقصد کمیمائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اوراستعمال کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ قائم کرنا ہے”.
میزائل حملوں کی یہ تازہ لہرشام میں پچھلے سات سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران مغربی طاقتوں کی جانب سے بشارالاسد کی حکومت کے خلاف کیا جانے والا سب سے طاقتورحملہ ہے. پینٹاگون میں امریکی صدرکوبریفنگ دینے کے بعد جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بتایا کہ شام میں تین اہداف کونشانہ بنایا گیا ہے.
ان اہداف میں ایک سائنسی تحقیقاتی ادارہ شامل ہے جہاں مبینہ طورپرکیمیائی اورحیاتیاتی ہتھیارتیارکیے جاتے تھے، دوسرا ہدف حمص شہرکے مغرب میں واقع عمارت تھی جہاں یہ کیمیائی ہتھیارذخیرہ کیے جاتے تھے اورتیسری جگہ وہ تھی جہاں کیمیائی ہتھیاروں کا سازوسامان رکھا جاتا تھا اورساتھ ہی یہ ایک اہم کمانڈ پوسٹ کا کام بھی کرتی تھی.
شام کے حکومتی ٹیلی ویژن چینل کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک درجن سے زیادہ میزائل گرنے سے پہلے ہی مارگرائے ہیں اورساتھ ہی یہ دعویٰ کیا ہے کہ صرف سائنسی تحقیقاتی تنصیب کوہی نقصان پہنچا ہے.
Barzeh, a region in the norther part of #Damascus, #Syria
Sources say this video shows the moment the “Scientific Research Center” was targeted in the recent US-led airstrikes.
Bashar Assad’s forces used this center to procure chemical agents. pic.twitter.com/2l7eK31RkK— ALI (@AliSalari1965) April 14, 2018
شام کا ردعمل
شام کے صدربشارالاسد کا کہنا ہے کہ مغربی اقوام کی جانب سے کیا جانے والا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے. شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بشارالاسد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی فضائیہ نے 13 سے زائد مزائلوں کواپنے نشانے پرپہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیا ہے.
روس
روس نے امریکہ اوراتحادی ممالک کے اس حملے کی سخت مذمت کی ہے اوراسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے. روسی حکومت نے شام پرمغربی ممالک کے حملے کوکھلی جارحیت قراردیتے ہوئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کوہٹلرسے تشبیح دی ہے. روس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان اقدامات پرسخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا.
Statement by the Ambassador Antonov on the strikes on #Syria:
A pre-designed scenario is being implemented. Again, we are being threatened. We warned that such actions will not be left without consequences.
All responsibility for them rests with Washington, London and Paris. pic.twitter.com/QEmWEffUzx— Russia in USA 🇷🇺 (@RusEmbUSA) April 14, 2018
ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کا اعلان قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا اورکہا کہ امریکہ، برطانیہ اورفرانس کے ساتھ مل کرشام کے خلاف آپریشن کررہا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مقصد کیمیائی اورحیاتیاتی ہتھیاروں کی پیداوار، استعمال اورپھیلاؤ کوروکنا ہے. جب تک شامی حکومت ان ہتھیاروں کے استعمال سے باز نہیں آتی تب تک یہ کاروائی جاری رکھی جائے گی. ڈونلڈ ٹرمپ کا بشارالاسد کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ کیمیائی حملے کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ یہ شیطانی جرم ہے. ٹرمپ نے روس اورایران سے سوال کیا کہ ایسا کون سا ملک ہے جوکیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث ہونا چاہے گا.
امریکی وزیردفاع
امریکی وزیرِدفاع جیمس میٹس نے کہا ہے کہ شام میں مزید حملے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اورصرف ایک حملہ ہی کیا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ مہذب اقوام شام کی خانہ جنگی رکوانے کے لیے متحد ہوجائیں. جیمس میٹس کا کہنا تھا بشارالاسد کوان حملوں کے ذریعے ایک سخت پیغام پہنچایا گیا ہے کہ آئندہ کیمیائی حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے.
برطانیہ
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا ہے کہ شامی حکومت نے طاقت کے استعمال کے سوا اورکوئی راستہ نہیں چھوڑا تھا. ہم اس حملے کے ذریعے شام کی حکومت تبدیل نہیں کرنا چاہتے اورنہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے. برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ رائل نیوی کے 4 ٹورناڈو جیٹ طیاروں کے ذریعے حمص کے قریب کیمیائی ہتھیاروں کے گودام کومیزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے.
فرانس
فرانس کے صدرایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوارکونشانہ بنانے کے مقصد کے لیے فرانس نے امریکہ اوربرطانیہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے. شام میں اب مزید کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کوبرداشت نہیں کیا جائے گا. اپنے ہی عوام پرکیمیائی حملہ کرکے اوردرجنوں مرد، عورتیں اوربچوں کوقتل کرکے بشارالاسد نے تمام حدیں پارکردی ہیں.
Décollage, cette nuit, des forces armées françaises qui interviennent contre l’arsenal chimique clandestin du régime syrien. Déclaration du Président de la République @EmmanuelMacron : https://t.co/HNSK0FmZIO pic.twitter.com/DEAW7R50aC
— Élysée (@Elysee) April 14, 2018