امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران نے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران عراق، شام اور یمن میں دہشت گردی کی سپورٹ پر 18 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر ڈالے۔
اس رپورٹ کو امریکی محکمہ خارجہ میں ایران کے لیے مختص ایک ورکنگ گروپ نے تیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تہران نے القدس فورس کے ذریعے ان رقوم کو مختلف طریقوں سے اُن ملیشیاؤں اور جماعتوں تک منتقل کیا جو اس کی طرف سے خطّے میں لڑ رہی ہیں۔
.@StateDept’s Iran Action Group just released a report on https://t.co/NxI9CzQybM detailing the Iranian regime’s destructive behavior—terrorism, missile program, financial schemes, maritime & cybersecurity threats, human rights abuses, environmental damage. Here’s a fact… pic.twitter.com/qsyyXJWaku
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) October 9, 2018
رپورٹ میں خطّے میں ایرانی نظام کے تباہ کر رویّے کی تفصیلات شامل ہیں۔ اس واسطے ایران نے دہشت گردی اور میزائل پروگرام کی فنڈنگ اور سپورٹ کی، خود پر عائد پابندیوں کو چکمے دیے، سمندری اور سکیورٹی دھمکیاں جاری رکھیں اور انسانی حقوق کی پامالی کی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایران نے القاعدہ تنظیم کے ارکان کو پناہ دینے اور ان کی آمد و رفت کو محفوظ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے نتیجے میں تنظیم جنگجوؤں اور مالی رقوم کو شام اور جنوبی ایشیا کے علاقوں میں منتقل کرنے میں کامیاب رہی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جنہوں نے منگل کے روز اس رپورٹ کو اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کیا ان کا کہنا ہے کہ “ایسے میں جب کہ ایرانی عوام جہد مسلسل میں مصروف ہیں ، ایرانی نظام نے قانون کے دائرہ کار سے باہر رہ کر بشار الاسد اور شام، عراق اور یمن میں اپنے ایجنٹوں کی سپورٹ کے لے اربوں ڈالر بہا دیے”۔
ایران شام میں اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اقرار کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں فوجی اہل کار بشار الاسد کی حکومت بچانے کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے عسکری امور کے مشیر یحیی رحیم صفوی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ان نقصانات کو شام میں تیل، گیس اور فاسفیٹ کی آمدنی سے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔